گوادر کی حق دو تحریک کے بانی اور جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمان سپریم کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے باوجود رہا نہ ہوسکے۔
گوادر کی سیشن عدالت نےضمانت منظور ہونے کے5 روز بعد سپریم کورٹ کے احکامات موصول نہ ہونے پر مولانا ہدایت الرحمان کو پیشی کےبعد واپس جوڈیشل لاک اپ بھجوادیا۔
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ نے 18 مئی کو ضمانت پر رہائی کا فیصلہ سنایا تھا لیکن پانچ دن گزر گئے، اب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ سیشن کورٹ نہیں پہنچ سکا۔
انہوں نے کہا کہ” کہتے ہیں ٹیکنالوجی کا دور ہے، دنیا گلوبل ولیج بن گئی ہے، انسان نے چاند پر قدم رکھ دیا ہے، حکمرانوں کی اس ترقیافتہ دور کی باتیں سن سن کر ہمارے کان پک گئے ہیں،اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سپریم کورٹ کا فیصلہ سیشن کورٹ میں 5 دن میں نہیں پہنچا، پتہ نہیں سپریم کورٹ نے فیصلہ لکھا بھی ہے کہ نہیں لکھا۔
شیریں مزاری، ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی عدالتوں نے رہا کرنیکا حکم دیا لیکن انھیں پھر گرفتار کر لیا گیا، اسی طرح پولیس نے صحافی عمران ریاض خان کو چھوڑ دیا لیکن بعد میں پھر گرفتار ہو گئے، پاکستانی عدلیہ کی اس سے زیادہ تذلیل شاید پہلے کبھی نہیں ہوئی جتنی اب ہو رہی ہے، حتی کے چیف جسٹس صاحب تک کو کہنا پڑ رہا ہے کے خدا کیلیے اس قوم پر رحم کریں، وہ دراصل اپنی بے بسی کا رونا رو رہے تھے